Translate

10/07/2025

Amendment of Plaint – Discretion under Order VI Rule 17 CPC must be exercised cautiously


Amendment of Plaint


How can decide courts  applications of amendments ,A great decision on Amendment of Plaint by Supreme court 




⚖️ PLD 2025 SC 691

محمد عارف تارڑ بنام مطلوب احمد وڑائچ و دیگران

(C.P.L.A. 746-L/2025)


 دعویٰ میں ترمیم — عدالت کا اختیار اور اس کی حدود



---

🔹 مختصر پس منظر


مدعی محمد عارف تارڑ نے ایک دیوانی مقدمہ دائر کیا۔ مقدمے کے دوران اس نے آرڈر VI رول 17، ضابطہ دیوانی 1908 کے تحت درخواست دی کہ اسے اپنے دعویٰ (plaint) میں ترمیم کی اجازت دی جائے تاکہ وہ یہ وضاحت شامل کر سکے کہ مبینہ زبانی معاہدہ کہاں ہوا تھا۔

ابتدائی عدالت نے یہ درخواست مسترد کر دی۔ مدعی نے ریویژن فائل کی، جسے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج نے منظور کر لیا۔ اس کے بعد مدعا علیہان نے ہائی کورٹ میں رِٹ دائر کی، جسے قبول کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے ریویژن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور ترمیم کی درخواست دوبارہ نامنظور کر دی۔

مدعی نے سپریم کورٹ میں C.P.L.A. 746-L/2025 دائر کیا، تاہم سپریم کورٹ نے بھی قرار دیا کہ دس سال کی تاخیر کے بعد ایسی ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے اور مقدمے کے بنیادی حقائق کو بدلنے کے مترادف ہے۔ لہٰذا عدالتِ عظمیٰ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔


---

🔹 قانونی نکتہ


سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اگرچہ عدالت کو آرڈر VI رول 17 CPC کے تحت کسی بھی مرحلے پر ترمیم کی اجازت دینے کا اختیار حاصل ہے،
لیکن یہ اختیار غیر محدود یا مطلق نہیں بلکہ اسے احتیاط اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق استعمال کیا جانا چاہیے۔

ترمیم صرف اسی وقت منظور کی جا سکتی ہے جب وہ:

مقدمے کے حقائق میں بنیادی تبدیلی نہ لائے،

مخالف فریق کو نقصان یا تعصب میں مبتلا نہ کرے،

تاخیر بدنیتی پر مبنی نہ ہو، اور

ترمیم واقعی انصاف کے مفاد میں ہو۔



---

🔹 سپریم کورٹ کا مشاہدہ


عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں مشاہدہ کیا کہ:

> “اگرچہ عدالتیں کسی بھی مرحلے پر ترمیم کی اجازت دے سکتی ہیں،
لیکن یہ اختیار اندھا دھند استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
دیر سے دی جانے والی ایسی درخواستیں جو مقدمے کے بنیادی حقائق کو تبدیل کریں
یا مخالف فریق کو نقصان پہنچائیں، انصاف کے منافی ہیں۔”




---

🔹 اصولِ قانون (Legal Principle)


1. عدالت کا اختیار ترمیم کی اجازت دینے کا انصاف کے فروغ تک محدود ہے۔


2. تاخیر شدہ درخواستوں میں عدالت کو درخواست گزار کی نیت (bona fide) دیکھنا ہوتی ہے۔


3. اگر ترمیم مقدمے کے بنیادی ڈھانچے یا حقائق کو بدل دے، تو اسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔


4. مخالف فریق کو prejudice (تعصب یا نقصان) پہنچنے کا امکان ترمیم کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔




---

🔹 نتیجہ


سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ دس سال بعد دعویٰ میں ترمیم کی درخواست، جس میں دعویٰ کے بنیادی حقائق تبدیل ہو رہے ہوں،
قابلِ قبول نہیں ہے۔
ایسی درخواست عدالت کو گمراہ کرنے یا مقدمہ طول دینے کے مترادف سمجھی جاتی ہے۔


---

🔹 خلاصۂ فیصلہ


> “اختیار موجود ہونے کے باوجود، عدالت کو ترمیم صرف اس وقت دینی چاہیے
جب وہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہو۔
تاخیر، بدنیتی، یا مخالف فریق کو نقصان پہنچانے والی ترمیم ناقابلِ قبول ہے۔”




---

🔹 حوالہ جات


PLD 2025 SC 691
C.P.L.A. 746-L/2025
محمد عارف تارڑ بنام مطلوب احمد وڑائچ و دیگران
موضوع: Amendment of Plaint under Order VI Rule 17 CPC

Judgement summary 

---

PLD 2025 SC 691
While it is true that the courts are empowered under Order VI Rule 17 of the Code of Civil Procedure, 1908 to permit amendment “at any stage of the proceeding,” this discretion is to be exercised with caution and only in furtherance of justice.
C.P.L.A.746-L/2025
Muhammad Arif Tarar v. Matloob Ahmad Warraich and others


For more information call us 0092-324-4010279 Whatsapp Dear readers if u like this post plz comments and follow us. Thanks for reading .as you know our goal is to aware people of their rights and how can get their rights. we will answer every question, so we need your help to achieve our goal. plz tell people about this blog and subscribe to our youtube channel and follow us at the end of this post.

Popular articles 


































 




































No comments:

Post a Comment

Featured Post

Court Marriage Process in Pakistan 2025 | Complete Urdu Guide

Court Marriage Process in Pakistan (2025 Latest Guide) کورٹ میرج پاکستان 2025 مکمل رہنمائی Last Updated: June 2025 Court marriage Pakis...