Estate of a Muslim, on his death, is transferred to his legal heirs
![]() |
وراثت میں جائیداد کی منتقلی – سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
وراثت کے معاملات میں قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے عدالتوں کے فیصلے نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ حالیہ طور پر سپریم کورٹ نے PLD 2024 600 میں ایک اہم اصول وضع کیا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی مسلمان کے انتقال کے بعد اس کی جائیداد خودبخود اس کے قانونی ورثاء میں منتقل ہو جاتی ہے۔ اس فیصلے کے مطابق، ہر وارث اپنے حصے میں تصوراتی قبضہ (Constructive Possession) حاصل کر لیتا ہے، جو اس وقت تک برقرار رہتا ہے جب تک کہ جائیداد عملی طور پر تقسیم نہ ہو جائے یا وارث اپنے حصے کو کسی اور کے نام منتقل نہ کر دے۔
یہ فیصلہ کیوں اہم ہے؟
اس فیصلے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ پاکستان میں اکثر وراثتی معاملات میں زمین یا دیگر جائیداد کے انتقال کے لیے باضابطہ کارروائی کی جاتی ہے، جس میں بعض اوقات تنازعات بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔ عدالت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وراثت میں جائیداد کی منتقلی خودبخود (By Operation of Law) ہو جاتی ہے، اور اس کے لیے کسی اضافی قانونی کارروائی کی ضرورت نہیں، سوائے اس کے کہ ورثاء آپس میں تقسیم کا عمل مکمل کریں۔
عمومی غلط فہمیاں
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ کسی شخص کے انتقال کے بعد جائیداد حکومت یا عدالت کے ذریعے ورثاء میں تقسیم کی جاتی ہے، جب کہ شرعی اور قانونی اصول یہی ہیں کہ جائیداد فوراً ورثاء میں تقسیم ہو جاتی ہے، اور وہ اس کے مالک بن جاتے ہیں۔ تاہم، اگر کوئی وارث اپنے حق سے دستبردار ہونا چاہے یا جائیداد کی فروخت یا منتقلی کرنا چاہے تو اسے باضابطہ قانونی کارروائی کرنا ہوگی۔
وراثتی حقوق کے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر
1. جائیداد کا باقاعدہ اندراج: اگرچہ جائیداد قانونی طور پر منتقل ہو جاتی ہے، لیکن انتقالِ وراثت (Mutation) کا اندراج کرانا ضروری ہے تاکہ کسی قسم کے تنازع سے بچا جا سکے۔
2. شرعی اور قانونی اصولوں کی پاسداری: وراثت کی تقسیم میں شریعت کے اصولوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے تاکہ کسی وارث کا حق ضائع نہ ہو۔
3. تنازعات سے بچنے کے لیے بروقت تقسیم: بہتر ہے کہ ورثاء باہمی رضامندی سے جائیداد کی جلد از جلد تقسیم کریں تاکہ قانونی مسائل پیدا نہ ہوں۔
نتیجہ
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مسلمان کی جائیداد اس کے انتقال کے بعد خودبخود اس کے ورثاء میں منتقل ہو جاتی ہے، اور ورثاء کو اس کے حصے پر تصوراتی قبضہ حاصل ہو جاتا ہے۔ اس اصول کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا نہ صرف قانونی پیچیدگیوں سے بچا سکتا ہے بلکہ خاندان میں غیر ضروری تنازعات کو بھی روک سکتا ہے۔
اگر آپ کو وراثتی مسائل میں قانونی رہ۔
Popular articles

No comments:
Post a Comment