![]() |
| Children from pre-deceased son/daughter---Principle---Grand children are entitled to receive share equal to the share of their mother or father |
جی ہاں، مسلم عائلی قوانین آرڈیننس، 1961 کی دفعہ 4 کے تحت، اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں فوت ہو جائے، اور اس کے والدین (دادا/دادی یا نانا/نانی) بعد میں وفات پائیں، تو اس شخص کے بچے (یعنی پوتے/پوتیاں یا نواسے/نواسیاں) اپنے والد یا والدہ کے برابر حصہ پانے کے حقدار ہوں گے، گویا کہ ان کا والد/والدہ حیات ہوتے۔
اہم نکات:
- برابری کا اصول: اگر مرحوم بیٹا یا بیٹی زندہ ہوتے تو جو حصہ انہیں ملنا تھا، وہی حصہ ان کے بچوں (پوتے/پوتیوں یا نواسے/نواسیوں) کو ملے گا۔
- اطلاق کی شرط: اس دفعہ کا اطلاق صرف ان وراثتی کیسز پر ہوگا جہاں وراثت 1961 کے بعد کھلی ہو۔
- دفعہ 4 کی حیثیت: یہ قانون اسلامی فقہ کے اصول "اقرب کی موجودگی میں ابعد محروم ہوتا ہے" (Nearer in degree excludes the more remote) کی خلاف ورزی کرتا نظر آتا ہے، لیکن چونکہ یہ ایک قانونی ترمیم ہے، اس لیے اس کا اطلاق لازمی ہوگا جب تک کہ اسے منسوخ نہ کیا جائے۔
یہ دفعہ یتیم پوتے/پوتیوں اور نواسے/نواسیوں کے حق میں ایک سماجی و قانونی تحفظ فراہم کرتی ہے تاکہ وہ اپنے دادا/دادی یا نانا/نانی کی جائیداد سے محروم نہ رہیں۔

No comments:
Post a Comment