Agreement to sell | order 12 rule 2 Application on ground of cheating.
![]() |
| Value of sale agreement |
سیل ایگریمنٹ کی بنیاد پر ملکیت کا دعوی مسترد۔سیل ایگریمنٹ ملکیت کا حق نہیں دیتا
تمہید:
اس فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے دفعہ 12(2) ضابطۂ دیوانی (C.P.C.) کے تحت فراڈ اور غلط بیانی (Fraud & Misrepresentation) کے الزامات، ضروری فریق کو شامل نہ کرنے (Non-Impleadment) اور بونا فائیڈ خریدار کے دعوے کے قانونی معیار کو تفصیل سے واضح کیا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
درخواست گزار کا مؤقف:
درخواست گزار نے خود کو بونا فائیڈ خریدار ظاہر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ مدِمقابل خاتون مدعیہ نے فلیٹ سے متعلق مقدمہ دائر کرتے وقت اسے فریق نہیں بنایا اور عدالت سے فراڈ اور غلط بیانی کے ذریعے اپنے حق میں ڈگری حاصل کی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عدالتِ زیریں کے فیصلے:
ٹرائل کورٹ نے مکمل شہادت ریکارڈ کرنے کے بعد دفعہ 12(2) C.P.C. کے تحت دائر درخواست خارج کر دی، جس فیصلے کو ضلعی عدالت نے بھی برقرار رکھا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بارِ ثبوت (Burden of Proof):
ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ دفعہ 12(2) C.P.C. کے تحت فراڈ ثابت کرنے کا بارِ ثبوت مکمل طور پر درخواست گزار پر ہوتا ہے، جسے وہ پورا کرنے میں ناکام رہا، حالانکہ اس نے آٹھ گواہان پیش کیے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
گواہان کی شہادت کا معیار:
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ درخواست گزار کے اکثر گواہ اس کے قریبی رشتہ دار تھے، جبکہ ایک گواہ کو محض درخواست گزار کے کہنے پر کوئٹہ سے بلایا گیا۔ جرح کے دوران بیشتر گواہان نے لاعلمی کا اظہار کیا، حلف نامے خود تیار نہ کرنے اور صرف دستخط کرنے کا اعتراف کیا، نیز یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ انگریزی زبان نہیں سمجھتے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اہم گواہوں کو پیش نہ کرنا:
عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ مبینہ بیچنے والوں کے کسی بھی قانونی وارث نے گواہی نہیں دی اور درخواست گزار نے انہیں طلب کرنے یا عدالت کے ذریعے حاضری یقینی بنانے کی بھی کوئی کوشش نہیں کی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فراڈ کے الزام کی ناکامی:
ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ محض فراڈ کا الزام عائد کر دینا کافی نہیں ہوتا، بلکہ اس کا ٹھوس اور قابلِ اعتماد ثبوت پیش کرنا لازم ہے، جو درخواست گزار فراہم نہ کر سکا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ضروری فریق بنانے کا سوال:
عدالت نے قرار دیا کہ مدعیہ پر درخواست گزار کو فریق بنانے کی کوئی قانونی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی تھی، کیونکہ درخواست گزار کے پاس محض سیل ایگریمنٹ تھا، جو نہ تو ملکیت ثابت کرتا ہے اور نہ ہی کوئی قانونی یا ملکی حق پیدا کرتا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سیل ایگریمنٹ کی قانونی حیثیت:
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ سیل ایگریمنٹ بذاتِ خود کوئی ٹائٹل ڈاکیومنٹ نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کے ذریعے ملکیتی حق منتقل ہوتا ہے، اس لیے ایسے شخص کو فریق بنانا بے معنی ہوتا ہے جس کا قانونی حق ہی ثابت نہ ہو۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بونا فائیڈ خریدار کا دعویٰ:
عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار نے فلیٹ خریدنے سے قبل کوئی مناسب احتیاط نہیں برتی، حالانکہ مبینہ بیچنے والے اسی عمارت میں موجود تھے، اس کے باوجود اس نے تصدیق کی زحمت نہ کی، لہٰذا وہ خود اپنی لاپرواہی کے نتائج کا ذمہ دار ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Transfer of Property Act اور Specific Relief Act کا اطلاق:
ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ درخواست گزار نہ تو S.41 Transfer of Property Act کے Proviso سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور نہ ہی S.27(b) Specific Relief Act کے تحت خود کو بونا فائیڈ خریدار ثابت کر سکا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
متبادل قانونی علاج:
عدالت نے نشاندہی کی کہ درخواست گزار کے پاس قانونی متبادل موجود تھے، مثلاً دعویٰ برائے مخصوص نفاذ (Specific Performance)، مگر اس نے دفعہ 12(2) C.P.C. کے ذریعے بالواسطہ طور پر ملکیت ثابت کرنے کی کوشش کی، جو قانوناً درست راستہ نہیں تھا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نتیجہ:
سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ زیریں عدالتوں کے فیصلوں میں نہ کوئی قانونی خامی پائی گئی اور نہ ہی کوئی مادی بے ضابطگی، لہٰذا آئینی درخواست خارج کر دی گئی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قابلِ حوالہ نظائر:
Muhammad Iqbal v. Nasrullah (2023 SCMR 273)
Muhammad Yousaf v. Munawar Hussain (2000 SCMR 204)
2024 CLC 900 (سندھ) – سید محمد غوث بنام مسمات نجمہ و دیگران
اہم نکات:
-
دھوکہ دہی اور حقائق چھپانے کا الزام:
- درخواست گزار (محمد غوث) نے دفعہ 12(2) سی پی سی کے تحت دعویٰ دائر کیا کہ مدعیہ (نجمہ) نے اسے ضروری فریق نہیں بنایا اور دھوکہ دہی سے ڈگری حاصل کی۔
- تاہم، وہ دھوکہ دہی ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
-
گواہان کی کمزور شہادت:
- درخواست گزار کے گواہ زیادہ تر اس کے قریبی رشتہ دار (بیٹا، داماد، بھائی) تھے، جن کی شہادت غیر مؤثر ثابت ہوئی۔
- گواہوں نے بیانِ حلفی بغیر سمجھے دستخط کیے اور دورانِ جرح بیشتر سوالات سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
- کسی بھی قانونی وارث نے گواہی نہیں دی۔
-
سیل ایگریمنٹ ملکیت ثابت نہیں کرتا:
- عدالت نے قرار دیا کہ سیل ایگریمنٹ بذاتِ خود ملکیتی دستاویز نہیں ہوتا۔
- قانونی ملکیت کے لیے رجسٹرڈ ٹائٹل ڈیڈ ضروری ہے۔
-
درخواست گزار کی لاپرواہی:
- درخواست گزار نے خریداری سے پہلے یہ تصدیق نہیں کی کہ اصل مالکان کون ہیں، حالانکہ فروخت کنندگان اور موجودہ مالکان ایک ہی عمارت میں رہتے تھے۔
- اس نے ضروری قانونی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیں۔
-
متبادل قانونی راستہ موجود تھا:
- درخواست گزار کے پاس دعویٰ برائے مخصوص کارکردگی دائر کرنے کا راستہ تھا، لیکن اس نے غلط قانونی طریقہ اپنایا۔
-
عدالت کا فیصلہ:
- دھوکہ دہی ثابت نہ ہونے اور قانونی ملکیت کا حق نہ ہونے کی بنیاد پر درخواست خارج کر دی گئی۔
- ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے گئے۔
قانونی نتیجہ:
- محض دھوکہ دہی کا دعویٰ کافی نہیں، ثبوت بھی دینا ضروری ہے۔
- سیل ایگریمنٹ سے قانونی ملکیت ثابت نہیں ہوتی، جب تک رجسٹرڈ ٹائٹل نہ ہو۔
- عدالت میں جانے سے پہلے قانونی موقف اور شواہد کا مکمل جائزہ لینا ضروری ہے۔

No comments:
Post a Comment