2024 C L C 1135
[Sindh]
Before Nadeem Akhtar and Yousuf Ali Sayeed, JJ
KHALIL AHMED through Attorney----Appellant
Versus
DISTRICT REGISTRAR FOR REGISTRATION and 4 others----Respondents
High Court Appeal No.178 of 2021, decided on 6th October, 2023.
Limitation Act (IX of 1908)---
----S. 5---Filing of appeal, delay in---Condonation---Sufficient cause---Scope---Sole ground on which the delay was sought to be condoned was that due to some symptoms of Covid-19, the attorney had been advised by his doctor to observe quarantine, not permitting him to enter the premises of the court---Attorney, in support of his contention, had filed a medical certificate purportedly issued to him, however, neither the name of the Attorney was mentioned in said certificate nor period / dates of quarantine had been mentioned---Moreover, the application for condonation of delay and its supporting affidavit were silent as to why the appellant himself was unable to present the appeal while his Attorney was observing quarantine---Appellant had not even filed his own affidavit explaining his disability for filing the appeal within time, therefore, the burden to explain the delay of each and every day had not been discharged by the appellant and/or his Attorney---Thus, the delay of four days in filing the appeal could not be condoned, for having been filed after the prescribed period of limitation, meanwhile valuable right had been created in favour of the respondents, and no sufficient cause was found for filing the appeal beyond the period of limitation---Application for condonation of delay was dismissed, resultantly the appeal was also dismissed.
Imtiaz Ali v. Atta Muhammad and another PLD 2008 SC 462 ref.
Badar Alam for Appellant.
یہ فیصلہ 2024 CLC 1135، سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے دیا گیا ہے جس میں عدالت نے لیمیٹیشن ایکٹ، 1908 کے سیکشن 5 کے تحت دائر کردہ درخواست پر غور کیا۔ اس کیس میں، اپیل دائر کرنے میں چار دن کی تاخیر ہوئی تھی، جس کے لیے معافی کی درخواست دی گئی۔
خلاصہ:
اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے اٹارنی کو کووڈ-19 کی علامات کے باعث ڈاکٹر نے قرنطینہ میں رہنے کا مشورہ دیا تھا، جس کی وجہ سے وہ عدالت نہیں جا سکے۔
اٹارنی نے اس دعوے کے حق میں ایک میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کرایا، مگر:
میڈیکل سرٹیفکیٹ میں اٹارنی کا نام درج نہیں تھا۔
قرنطینہ کے دورانیے یا تاریخوں کا ذکر نہیں تھا۔
معافی کی درخواست اور اس کے ساتھ پیش کردہ بیانِ حلفی میں یہ وضاحت نہیں دی گئی کہ اپیل کنندہ (اصل فریق) خود اپیل کیوں داخل نہیں کر سکا، جب کہ اٹارنی قرنطینہ میں تھے۔
اپیل کنندہ نے اپنی معذوری کی وضاحت کے لیے کوئی بیانِ حلفی داخل نہیں کیا۔
عدالت کا فیصلہ:
عدالت نے قرار دیا کہ تاخیر کی ہر دن کی وضاحت دینا ضروری ہے، جو اپیل کنندہ اور ان کے اٹارنی دونوں فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
چار دن کی تاخیر کی معافی نہیں دی گئی کیونکہ مقررہ مدت کے بعد اپیل دائر کرنے سے فریق مخالف کے حق میں قیمتی حقوق پیدا ہو چکے تھے۔
معافی کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا، اور اپیل کو بھی خارج کر دیا گیا۔
حوالہ:
Imtiaz Ali v. Atta Muhammad and another (PLD 2008 SC 462) کا حوالہ دیا گیا، جس میں ہر دن کی تاخیر کی وضاحت کے اصول پر زور دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ اپیل دائر کرنے میں تاخیر کے ہر دن کی معقول وضاحت فراہم کرنا ضروری ہے ورنہ قانونی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔
جملہ:
معقول وجہ اور ہر دن کی تاخیر کی وضاحت نہ ہونے پر عدالت نے اپیل خارج کر دی۔
اہم حقائق (Facts):
1. اپیل کنندہ نے اپیل دائر کرنے میں چار دن کی تاخیر کی۔
2. تاخیر کی معافی کے لیے مؤقف اختیار کیا گیا کہ اٹارنی کو کووڈ-19 کی علامات کے باعث قرنطینہ کا مشورہ دیا گیا تھا۔
3. میڈیکل سرٹیفکیٹ میں نہ تو اٹارنی کا نام تھا اور نہ ہی قرنطینہ کے دورانیے یا تاریخوں کا ذکر تھا۔
4. معافی کی درخواست اور بیانِ حلفی میں وضاحت نہیں دی گئی کہ اپیل کنندہ (اصل فریق) خود اپیل کیوں داخل نہیں کر سکا۔
5. اپیل کنندہ نے اپنی معذوری کی وضاحت کے لیے کوئی بیانِ حلفی داخل نہیں کیا۔
6. عدالت نے قرار دیا کہ تاخیر کی ہر دن کی وضاحت ضروری ہے، جو فراہم نہیں کی گئی۔
7. مقررہ مدت کے بعد اپیل دائر کرنے سے فریق مخالف کے حق میں قیمتی حقوق پیدا ہو چکے تھے۔
نتیجتاً عدالت نے تاخیر معاف کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپیل خارج کر دی۔
No comments:
Post a Comment