Translate

12/10/2025

Scope of Gift through Attorney & Burden of Proof under Qanun-e-Shahadat – Analysis of 2025 CLC 140


Scope of Gift through Attorney & Burden of Proof under Qanun-e-Shahadat – Analysis of 2025 CLC 140

latest  judgement  on Gift 



مقدمے کی مختصر کہانی


مرحومہ رقیہ بیگم کی وفات کے بعد ان کی جائیداد پر تنازع کھڑا ہوا۔ عبد الکریم (پٹیشنر) نے دعویٰ کیا کہ مرحومہ نے اپنے اٹارنی کے ذریعے اس کے حق میں جائیداد کا ھبہ (Gift) کر دیا تھا، اور اسی بنیاد پر اس نے میوٹیشن بھی درج کروائی۔

تاہم مرحومہ کے دیگر ورثاء نے اس دعوے کو چیلنج کیا اور کہا کہ:

اٹارنی کو ھبہ کرنے کا اختیار ہی نہیں تھا،

نہ ہی کبھی کوئی پیشگی ارادہ یا پیشکش موجود تھی۔


ٹرائل کورٹ میں دعویٰ کچھ حد تک چلا، مگر اپیلیٹ کورٹ نے پٹیشنر کی پوزیشن مسترد کرتے ہوئے اس کے حق میں دعویٰ ثابت نہ ہونے کا فیصلہ دیا۔ پٹیشنر نے سول ریویژن دائر کی، جسے موجودہ فیصلہ (2025 CLC 140) میں خارج کر دیا گیا۔


---

اهم قانونی نکات (ہر نکتہ علیحدہ)


1) اٹارنی کے ذریعے ھبہ — واضح اجازت کا ہونا لازمی


عدالت نے قرار دیا کہ:

پاور آف اٹارنی میں یہ واضح ہونا چاہیے کہ مالک نے جائیداد ھبہ کرنے کی اجازت دی ہے۔

اگر پاور آف اٹارنی میں یہ اختیار لکھا ہی نہ ہو تو اٹارنی ھبہ نہیں کر سکتا۔


یہ اصول سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں میں بھی برقرار رکھا گیا ہے۔


---

2) آرٹیکل 79 — دستاویز کا ثبوت مکمل نہ ہونا


ھبہ کی دستاویز کو ثابت کرنے کے لیے:

دو گواہوں کی شہادت ضروری ہے۔

یہاں دوسرا گواہ پیش نہیں کیا گیا۔


اس لیے دستاویز قانونی معیار پر پوری نہیں اترتی۔


---

3) آرٹیکل 129(g) — شہادت نہ لانے پر خلاف مفروضہ


قانون کہتا ہے کہ اگر کوئی فریق ایسے گواہ یا شواہد پیش نہ کرے جو اس کی دسترس میں ہوں تو:

اس کے خلاف ناموافق مفروضہ (Adverse Presumption) لیا جاتا ہے۔


پٹیشنر نے اہم گواہ پیش نہیں کیے، اس لیے اس کے خلاف مفروضہ لیا گیا۔


---

4) ھبہ کے تین بنیادی اجزاء ثابت نہیں ہوئے


عدالت نے کہا کہ پٹیشنر یہ ثابت نہ کر سکا کہ:

1. پیشکش (Offer) کب، کہاں اور کن کے سامنے کی گئی؟


2. قبولیت (Acceptance) کہاں ہوئی؟


3. قبضہ حوالگی (Delivery of Possession) کیسے ہوئی؟



ورثاء کو میراث سے محروم کرنے کے کیس میں یہ عناصر ثابت کرنا اور بھی زیادہ ضروری ہوتے ہیں۔


---

5) میوٹیشن بذاتِ خود ٹائٹل نہیں ہوتی


ایک مرتبہ پھر عدالت نے اصول دہرایا کہ:

میوٹیشن کوئی ٹائٹل ڈاکومنٹ نہیں ہوتی۔

یہ صرف کسی پچھلی ٹرانزیکشن کی نشان دہی کرتی ہے۔

لہٰذا اصل ٹرانزیکشن (ھےبہ) کو ثابت کرنا لازمی ہے۔



---

6) ٹرائل کورٹ و اپیلیٹ کورٹ—متضاد فیصلوں کی صورت میں اصول


جہاں ٹرائل کورٹ اور اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے مختلف ہوں:

اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے کو ترجیح دی جاتی ہے
جب تک اس کے خلاف کوئی مضبوط قانونی وجہ نہ ہو۔


یہاں بھی اپیلیٹ کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔

اٹارنی کے ذریعے ھبہ اور ثبوت کے تقاضے — لاہور ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ (2025 CLC 140)


اٹارنی کے ذریعے جائیداد کا ھبہ (Gift) پاکستان میں ایک حساس اور تکنیکی معاملہ ہے۔ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ پاور آف اٹارنی ہاتھ میں آ جائے تو وہ کسی بھی قسم کا تصرف کر سکتے ہیں، مگر قانون اس کی سختی سے نفی کرتا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے 2025 CLC 140 میں اسی اصول کی توثیق کی۔

پس منظر


عبد الکریم نے عدالت میں دعویٰ دائر کیا کہ مرحومہ رقیہ بیگم نے اپنے اٹارنی کے ذریعے جائیداد اس کے حق میں ھبہ کر دی تھی۔ تاہم ورثاء نے اس دعوے کو چیلنج کیا اور کہا کہ:

پاور آف اٹارنی میں ھبہ کرنے کا اختیار موجود نہیں،

دستاویز قانونی تقاضوں پر پوری نہیں اترتی،

اور کبھی کوئی حقیقی ھبہ ہوا ہی نہیں تھا۔


عدالت کا مفصل جائزہ

عدالت نے کئی بنیادی قانونی نقاط کا احاطہ کیا:

1. اٹارنی کے ذریعے ھبہ کا اختیار کہاں لکھا ہے؟


پاور آف اٹارنی میں واضح، مخصوص اور تحریری اجازت کے بغیر اٹارنی کسی کو جائیداد تحفہ/ھبہ نہیں دے سکتا۔

2. آرٹیکل 79 — دستاویز کو ثابت کرنے میں ناکامی


ھبہ کی دستاویز نہ تو مکمل ثابت ہوئی اور نہ ہی تمام گواہوں کی شہادت پیش کی گئی۔

3. آرٹیکل 129(g) — گواہ نہ لانے کا منفی اثر

جب گواہ دستیاب ہوں اور پیش نہ کیے جائیں تو عدالت مخالف مفروضہ قائم کرتی ہے۔

4. ھبہ کے بنیادی اجزاء غائب


پٹیشنر نہ بتا سکا کہ:

پیشکش کہاں ہوئی؟

قبولیت کب ہوئی؟

قبضہ کیسے دیا گیا؟


5. میوٹیشن ٹائٹل نہیں

عدالت نے دہرایا کہ میوٹیشن صرف ایک انتظامی رجسٹریشن ہے—یہ ملکیت کا ثبوت نہیں۔

6. اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے کو ترجیح


چونکہ ٹرائل کورٹ اور اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے مختلف تھے، اس لیے اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے کو اہمیت دی گئی۔


---

نتیجہ


عدالت نے قرار دیا کہ:

اٹارنی کو ھبہ کا اختیار ثابت نہیں ہوا،

دستاویز آرٹیکل 79 کے مطابق ثابت نہ ہوئی،

پٹیشنر نے گواہ نہ پیش کر کے اپنا کیس کمزور کیا،

ھبہ کے بنیادی اجزاء بھی غیر ثابت رہے۔


لہٰذا پٹیشنر کا دعویٰ مسترد کر دیا گیا۔


Must read judgement 


2025 C L C 140

[Lahore]

Before Shahid Bilal Hassan, J

ABDUL KARIM---Petitioner

Versus

Mst. RUQQIA BEGUM (Deceased) through L.Rs. and others---Respondents

Civil Revision No.77 of 2010, decided on 31st March, 2023.

(a) Qanun-e-Shahadat (10 of 1984)---

----Arts.79 & 129(g)---Gift made by attorney---Scope and proof---Document lacked clear clause for gifting suit property to the petitioner---Attorney cannot gift property without principal's intentions and directions to gift the property---Document was not proved as per the mandate of Art.79 of Qanun-e-Shahadat, 1984 as a second marginal witness was not brought into the witness box---Adverse presumption arises against petitioner as per the mandate of Art.129(g) of Qanun-e-Shahadat, 1984---Petitioner could not provide evidence of when, where and in whose presence donor made an offer to gift property in dispute---Necessary to plead and prove these ingredients, especially when other legal heirs are being deprived of inheritance rights in deceased's estate.

Fida Muhammad v. Pir Muhammad Khan (deceased) through Legal Heirs and others PLD 1985 SC 341; Mst. Naila Kausar and another v. Sardar Muhammad Bakhsh and others 2016 SCMR 1781; Faqir Ali and others v. Sakina Bibi and others PLD 2022 SC 85 and Fareed and others v. Muhammad Tufail and another 2018 SCMR 139 ref.

(b) Punjab Land Revenue Act (XVII of 1967)---

----S.42---Mutation---Scope and effect---Mutation per se is not a deed of title and is merely indicative of some previous oral transaction between the parties; so, whenever any mutation is challenged burden squarely lies upon the beneficiary of such mutation to prove not only the mutation but also the original transaction.

(c) Appeal---

----Judgment of Trial Court and Appellate Court---Inconsistency in findings---Principle---In case of such inconsistency findings of Appellate Court must be given preference in the absence of any cogent reason to the contrary.

Muhammad Shahzad Shaukat and Taha Shaukat for Petitioner.  

   Malik Noor Muhammad Awan, Ejaz Khalid Khan and Saima Hanif for Respondents Nos.1 to 3.  

   Shahzad Mahmood Butt for Respondent No.4(a).  

   Mirza Hafeez ur Rehman and Mian Ejaz Latif for Respondents Nos.4(c to e).  

   Muhammad Mahmood Chaudhry and Muhammad Zeeshan for Respondent No.4(ii).  

   Azmat Ullah Chaudhry for Respondent No.4(vi to viii).




For more information call us 0092-324-4010279 Whatsapp Dear readers if u like this post plz comments and follow us. Thanks for reading .as you know our goal is to aware people of their rights and how can get their rights. we will answer every question, so we need your help to achieve our goal. plz tell people about this blog and subscribe to our youtube channel and follow us at the end of this post.

No comments:

Post a Comment

Featured Post

Court Marriage Process in Pakistan 2025 | Complete Urdu Guide

Court Marriage Process in Pakistan (2025 Latest Guide) کورٹ میرج پاکستان 2025 مکمل رہنمائی Last Updated: June 2025 Court marriage Pakis...