Translate

12/02/2025

High Court Condemns Delaying Tactics and Imposes Exemplary Costs — 2025 CLC 297

High Court Condemns Delaying Tactics and Imposes Exemplary Costs — 2025 CLC 297


Delaying tactics 

2025 CLC 297 — تاخیری حربوں کی مذمت اور مثالی جرمانہ: ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ


محمد عالم بنام ملک ظہور احمد کے مقدمے میں بلوچستان ہائیکورٹ نے ایک نہایت اہم قانونی اصول واضح کیا ہے:
عدالتی نظام میں تاخیری حربے اور بدنیتی پر مبنی درخواستیں کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتیں۔

یہ فیصلہ نہ صرف اس مقدمے کے لیے اہم ہے بلکہ عمومی عدالتی عمل کے لیے بھی ایک مضبوط مثال کی حیثیت رکھتا ہے۔


---

مقدمے کا پس منظر


مدعی نے اعلان اور حکمِ امتناعی کے لیے سول مقدمہ دائر کیا تھا۔ مدعا علیہ نے 22 اکتوبر 2012 کو سمن موصول ہونے کے بعد سے مقدمے کو مسلسل لٹکا کر رکھا۔ اس پورے عرصے میں وہ مختلف طریقوں سے مقدمے کی پیش رفت کو روکنے کی کوشش کرتا رہا، جن میں شامل تھے:

بار بار عدالت سے التواء حاصل کرنا


غیر متعلقہ درخواستیں دائر کرنا

مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے (Transfer) کی کوشش

وکیل تبدیل کر کے نئی تاریخیں لینا



یہ تمام اقدامات عدالتی کارروائی کو 11 سال تک غیر ضروری طور پر روکنے کی واضح مثال تھے۔


---

ہائی کورٹ کی برہمی اور مشاہدات


جسٹس گل حسن ترین نے مقدمے کی فائل کا تفصیلی جائزہ لیا اور یہ بات تسلیم کی کہ مقدمے کو جان بوجھ کر غیر ضروری تاخیر کا شکار بنایا گیا۔ عدالت نے انتہائی سخت الفاظ میں درج ذیل نکات بیان کیے:

1. عدالتی نظام ایسے تاخیری حربے برداشت نہیں کر سکتا۔


2. مقدمے کو 11 سال روک کر رکھنا انصاف کے بنیادی تقاضوں کے خلاف ہے۔


3. بار بار عدالت تبدیل کرنے کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں۔


4. وکیلوں کی تبدیلی، غیر ضروری درخواستیں دینا اور بار بار التواء لینا عدالت کے وقت کا ضیاع ہے۔


5. اگر ایسے رویے کا نوٹس نہ لیا گیا تو بروقت انصاف کی فراہمی ناممکن ہو جائے گی۔



عدالت نے یہ بھی کہا کہ مقدمہ ابھی ٹرائل اسٹیج پر تھا، اس کے بعد اپیل اور ریویژن کے مراحل بھی موجود تھے، لہٰذا اس وقت ٹرانسفر کی درخواست واضح طور پر تاخیر پیدا کرنے کی کوشش تھی۔


---

عدالتی فیصلہ


ہائی کورٹ نے:

ٹرانسفر درخواست کو بے بنیاد قرار دیا،

مقدمہ منتقل کرنے سے انکار کیا،

اور مدعا علیہ کے خلاف مثالی جرمانہ (Exemplary Costs) عائد کیا تاکہ آئندہ ایسے حربوں کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔


مزید برآں، عدالت نے واضح کیا کہ موجودہ ریویژن درخواستوں میں کوئی قابلِ سماعت قانونی نکتہ موجود نہیں، لہٰذا انہیں مکمل طور پر خارج کیا جاتا ہے۔


---

قانونی اہمیت اور اثرات


یہ فیصلہ واضح پیغام دیتا ہے کہ:

عدالتی طریقہ کار کا غلط استعمال برداشت نہیں کیا جائے گا۔

عدالتیں ایسے مقدمات میں سخت مؤقف اختیار کریں گی جہاں فریقین جان بوجھ کر کارروائی کو لٹکائیں۔

مقدمات میں تاخیر پیدا کرنے والے افراد پر جرمانہ عائد کرنا عدالتی اختیار کا ایک ضروری حصہ ہے۔


یہ اصول PLD 1993 Lahore 554 میں بھی موجود ہے، جسے اس مقدمے میں بطور نظیر پیش کیا گیا۔


---

نتیجہ


2025 CLC 297 نہ صرف ایک مقدمے کا فیصلہ ہے بلکہ عدالتی نظام کی مضبوطی، شفافیت اور بروقت انصاف کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف ایک اہم اعلان بھی ہے۔ اس فیصلہ میں عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ:

> "کوئی بھی فریق تاخیری حربوں کے ذریعے انصاف کے عمل کو یرغمال نہیں بنا سکتا۔"


Must read Judgement

2025 C L C 297

[Balochistan]

Before Gul Hassan Tareen, J

MUHAMMAD ALAM---Petitioner

Versus

Malik ZAHOOR AHMED and another---Respondents

Civil Revisions Nos.759 and 760 of 2022, decided on 27th September, 2023.

Specific Relief Act (I of 1877)---

----Ss.42 & 54---Civil Procedure Code (V of 1908), Ss. 24, 35A & 115---Suit for declaration and injunction---Revisional jurisdiction of High Court---Mala fide---Delaying tactics---Exemplary cost, imposing of---Petitioner/defendant was aggrieved of rejecting of his application by Lower Appellate Court for transfer of case from one Court to another---Validity---Since date of service of summons on 22-10-2012, by Trial Court, petitioner/defendant had been lingering on the civil suit of respondent/plaintiff for eleven years on one baseless pretext or the other---Suit was at trial stage and it would have to travel across appellate and revisional stages---No litigant could be allowed to make applications for adjournments, transfer of civil suit from one Court to another and frequent substitution of counsel---High Court showed serious concern that if such practice was not curbed by applying strict measures, the prevailing judicial system would not dispense justice, which was indeed it's constitutional and legal duty---High Court declined to interfere in the matter and imposed exemplary costs upon petitioner/defendant---Revision was dismissed, in circumstances.

   Sameer Ehsan Ullah Makhzan and 3 others v. Muhammad Asif Zaman and 3 others PLD 1993 Lahore 554 rel.  

   Petitioner in person.  

   Mubashir Hassan Shinwari for Respondent No.1.  

   Allauddin Kakar, Assistant Advocate General for Respondent No.2.  

For more information call us 0092-324-4010279 Whatsapp Dear readers if u like this post plz comments and follow us. Thanks for reading .as you know our goal is to aware people of their rights and how can get their rights. we will answer every question, so we need your help to achieve our goal. plz tell people about this blog and subscribe to our youtube channel and follow us at the end of this post.

No comments:

Post a Comment

Featured Post

Court Marriage Process in Pakistan 2025 | Complete Urdu Guide

Court Marriage Process in Pakistan (2025 Latest Guide) کورٹ میرج پاکستان 2025 مکمل رہنمائی Last Updated: June 2025 Court marriage Pakis...