Specific performance suit is totally depends on court's discretion
سپریم کورٹ کا فیصلہ: مخصوص کارکردگی اور عدالت کی صوابدید PLD 2025 SC 567
سپریم کورٹ آف پاکستان نے PLD 2025 SC 567 میں مخصوص کارکردگی (Specific Performance) کے معاملات اور عدالت کے اختیار سماعت کے دائرہ کار کو واضح طور پر بیان کیا۔ اس فیصلے میں عدالت نے یہ اصول قائم کیا کہ مخصوص کارکردگی ایک عدالتی رعایت (equitable relief) ہے جو عدالت کی صوابدید (discretion) پر منحصر ہے، لیکن اس صوابدید کا درست استعمال تب ہی ممکن ہے جب فریقین اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے واقعی تیار ہوں۔
مقدمے کے حقائق:
مقدمہ چار پلاٹوں کے خرید و فروخت کے معاہدے پر مبنی تھا۔ فریق، یعنی محمد اعجاز نے ابتدائی رقم ادا کی تھی لیکن باقی رقم سات سال تک جمع نہیں کرائی۔ ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا کہ تین پلاٹوں کے لیے رقم ادا کی جائے اور 12٪ سالانہ سود بھی لگایا جائے، جبکہ چوتھے پلاٹ کو نظرانداز کر دیا گیا۔
یہاں اہم نکتہ یہ ہے کہ اصل معاہدہ چار پلاٹوں پر مشتمل تھا اور ابتدائی رقم بھی چاروں فریقین کے درمیان تقسیم کی گئی تھی۔ ٹرائل کورٹ نے اپنی صوابدید کے تحت جزوی ادائیگی کو تین پلاٹوں تک محدود کر دیا، جو عدالت کے مطابق غیر قانونی اور فرضی تصور تھا۔
عدالت کے اصولی نکات:
1. سیکشن 100 سی آر پی سی کا دائرہ:
سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ سیکشن 100 کا اطلاق صرف اس وقت ہوتا ہے جب:
فیصلہ قانون یا کسی رواج کے برخلاف ہو، یا
فیصلہ کسی اہم مسئلے پر غور کرنے میں ناکام ہو، یا
طریقہ کار میں کوئی اہم نقص یا خامی ہو جو فیصلے کے نتیجے پر اثر ڈال سکتی ہو۔
2. مخصوص کارکردگی کی فطرت:
مخصوص کارکردگی ایک عدالتی رعایت ہے اور عدالت کو یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ فریق اپنی ذمہ داری وقت پر پوری کرنے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔ اگر فریق بقیہ رقم ادا کرنے سے گریز کرے، تو یہ عدم رضامندی کی علامت ہے اور عدالت مخصوص کارکردگی کا حکم دینے سے پہلے اس کو مدنظر رکھتی ہے۔
3. بیچنے والے فریق کی حدود:
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ بیچنے والا فریق پلاٹ کی بڑھتی ہوئی قیمت کا فائدہ نہیں اٹھا سکتا اور بقیہ رقم اپنے پاس نہیں رکھ سکتا۔ عدالت کی صوابدید کا یہ استعمال فریق کے انصاف اور ذمہ داری کے اصول کے مطابق ہونا چاہیے۔
4. ٹرائل کورٹ کے فیصلے کی حدود:
ٹرائل کورٹ نے تین پلاٹوں کے لیے ادائیگی کا تصور بنایا، لیکن یہ چار پلاٹوں کے اصل معاہدے کے تناظر سے غیر حقیقی تھا۔
چوتھا پلاٹ ایک خاتون فریق کی ملکیت تھا جو بعد میں وفات پا گئی۔
ابتدائی رقم کا حساب تین پلاٹوں تک محدود کرنا عدالتی تخیل پر مبنی تھا۔
5. عدالت کی صوابدید میں توازن:
سپریم کورٹ نے اس بات پر زور دیا کہ عدالت کی صوابدید استعمال کرتے وقت:
معاہدے کے تمام پہلوؤں اور فریقین کی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے،
انصاف اور equity کے اصولوں کے مطابق فیصلہ کیا جائے،
کسی بھی فریق کو غیر منصفانہ فائدہ حاصل نہ ہونے دیا جائے۔
سبق آموز نتیجہ:
یہ فیصلہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ مخصوص کارکردگی عدالت کی صوابدید پر منحصر ہوتی ہے، لیکن یہ صوابدید تبھی قانونی اور منصفانہ ہوتی ہے جب فریقین کی ذمہ داریوں اور معاہدے کے اصل حقائق کو مکمل طور پر مدنظر رکھا جائے۔ ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں فرضی یا جزوی حساب استعمال کرنا، معاہدے کے حقیقی حقائق کو نظرانداز کرنا، اور فریقین کے حقوق کو غیر منصفانہ طور پر محدود کرنا، قانونی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔
یہ فیصلہ مستقبل کے مقدمات میں خصوصی کارکردگی کے احکامات، عدالت کی صوابدید اور فریقین کے حقوق کی حفاظت کے لیے ایک اہم رہنما اصول ہے۔
Must read judgement
PLD 2025 SC 567
The scope of Section 100 is limited as demonstrated above i.e. a decision should be contrary to law or to some usage having the force of law; that the decision failed to determine some material issue in that regard; a substantial error or defect in the procedure provided by the Code or any other law for the time being in force, which may possibly have produced error or defect in the decision of the case upon the merits.
Undoubtedly, the specific performance is a relief which is dependent on the discretion of the Court. The Court has to assess the equity based on material facts deposed/brought on record in the case. As could be seen a suit for performance was filed in respect of four plots on the basis of an agreement; a part of the amount claimed to have been paid but a substantial amount remained unpaid up until decision of the suit. Only judgment of trial Court directed respondent to deposit the consideration after about seven years of litigation. The primary duty of the trial Court was to see whether the buyer seeking performance of the agreement was “at the relevant time” willing to perform his part of the contract. Prima facie the balance payment was never deposited by the respondent till decision is made by the trial Court, which is a sign of unwillingness on his part. He kept the money with him for his own use and to the contrary the value of the plots also enhanced with the passage of time many fold as adjudged by trial Court. The respondent/plaintiff seeking performance cannot have two bites of cherry i.e. he would enjoy the enhanced value of the plots and would also retain the balance consideration for his own use. The trial Court attempted an equity by directing the respondent to pay the balance of the sale consideration in respect of three plots by enhancing the balance sale consideration up to 12% per annum. The trial Court failed to appreciate that it was a deal of four plots together; initial amount was paid to all four individuals hence learned Judge cannot on his own wisdom consider it to be a part consideration for three plots ignoring the plot of a lady who was arrayed as defendant No.4 who later expired after execution of the agreement and retained part of consideration. The adjustment of initial amount towards three plots is only imaginary.
C.A.99-K/2022
Muhammad Azam & others v. Muhammad Aijaz
Popular Articles

No comments:
Post a Comment