Illegal Levy of General Bus Stand Fee on D-Class Private Bus Stand – Peshawar High Court Judgment (2024 CLC 1071)
ڈی کلاس بس اسٹینڈ اور جنرل بس اسٹینڈ فیس:
Quid Pro Quo کے اصول
پر پشاور ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ
(2024 CLC 1071 – Peshawar High Court, Mingora Bench)
تمہید
پاکستان میں سرکاری فیس (Fee) اور ٹیکس (Tax) کے درمیان فرق ایک مستقل قانونی سوال رہا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کے اس اہم فیصلے میں عدالت نے واضح کیا کہ اگر کسی شخص یا ادارے کو سرکاری سہولت فراہم نہیں کی جا رہی تو اس سے فیس وصول کرنا قانوناً درست نہیں۔ اس فیصلے میں Quid Pro Quo کے اصول کو بنیادی اہمیت دی گئی۔
مقدمے کے حقائق
درخواست گزار ملک محمد طاہر خان اسٹیج کیریئر بسیں چلاتے تھے اور انہوں نے موٹر وہیکل رولز 1969 کے رول 253 کے تحت اپنا ذاتی D-Class بس اسٹینڈ قائم کر رکھا تھا۔
ضلع انتظامیہ کے تحت جنرل بس اسٹینڈ کے کنٹریکٹر نے درخواست گزار سے جنرل بس اسٹینڈ فیس (Adda Fee / Bus Stand Tax) وصول کرنے کا مطالبہ کیا، حالانکہ درخواست گزار کی بسیں جنرل بس اسٹینڈ استعمال ہی نہیں کر رہی تھیں۔
درخواست گزار کا مؤقف
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ:
وہ جنرل بس اسٹینڈ کی پارکنگ یا سہولتیں استعمال نہیں کر رہا؛
اس لیے اس سے جنرل بس اسٹینڈ فیس وصول کرنا غیر قانونی ہے؛
Bus Stand Bye Laws, 1999 کا اطلاق D-Class بس اسٹینڈ پر نہیں ہوتا؛
فیس صرف اسی صورت میں وصول ہو سکتی ہے جب سہولت فراہم کی جائے۔
عدالت کے سامنے بنیادی قانونی سوال
ضلع انتظامیہ یا جنرل بس اسٹینڈ کا کنٹریکٹر
ایسے شخص سے جنرل بس اسٹینڈ فیس وصول کر سکتا ہے
جو اپنا ذاتی D-Class بس اسٹینڈ استعمال کر رہا ہو؟
ہائی کورٹ کا فیصلہ
پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ:
Bus Stand Bye Laws, 1999 میں D-Class بس اسٹینڈ کے قیام یا اس پر فیس کے بارے میں کوئی شق موجود نہیں؛
موٹر وہیکل رولز 1969 کا رول 253 نجی افراد کو کمپنی / D-Class بس اسٹینڈ قائم کرنے کی اجازت دیتا ہے؛
Adda Fee درحقیقت ایک "Fee" ہے، ٹیکس نہیں؛
فیس کے لیے Quid Pro Quo (سہولت کے بدلے ادائیگی) لازمی عنصر ہے؛
چونکہ درخواست گزار کو جنرل بس اسٹینڈ کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی،
اس لیے Quid Pro Quo کا عنصر موجود نہیں۔
اہم قانونی اصول (Key Legal Principles)
فیس اور ٹیکس میں فرق بنیادی نوعیت رکھتا ہے؛
فیس صرف اسی صورت میں لی جا سکتی ہے جب اس کے بدلے کوئی مخصوص سہولت دی جائے؛
نجی D-Class بس اسٹینڈ پر جنرل بس اسٹینڈ فیس لاگو نہیں ہوتی؛
ضلعی انتظامیہ اختیارات سے تجاوز نہیں کر سکتی۔
عدالتی نتیجہ
ہائی کورٹ نے:
جنرل بس اسٹینڈ فیس / ٹیکس کا مطالبہ غیر قانونی قرار دیا؛
آئینی درخواست منظور کر لی۔
عملی اہمیت
یہ فیصلہ:
ٹرانسپورٹرز
نجی بس اسٹینڈ مالکان
اور بلدیاتی اداروں
کے لیے ایک اہم نظیر ہے کہ بغیر سہولت کے فیس وصولی قانون کے خلاف ہے۔
حوالہ جاتی فیصلے
عدالت نے دیگر فیصلوں پر بھی انحصار کیا، جن میں شامل ہیں:
2013 SCMR 1511
2015 YLR 1128
2020 YLR 197
![]() |
| Bus stand fee case law |
اہم نکات:
-
کوئیڈ پرو کو (Quid Pro Quo) کا اصول:
- جنرل بس اسٹینڈ فیس/ٹیکس کا اطلاق درخواست گزار کے ڈی کلاس بس اسٹینڈ پر غیر قانونی قرار دیا گیا کیونکہ درخواست گزار نے ضلعی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ پارکنگ یا دیگر سہولیات استعمال نہیں کیں۔
- کوئیڈ پرو کو (خدمات کے بدلے فیس) کا عنصر موجود نہ ہونے کی بنیاد پر فیس کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔
-
ڈی کلاس بس اسٹینڈ کا قیام:
- 1999 کے بائی لاز جنرل بس اسٹینڈز پر لاگو ہوتے ہیں، لیکن ڈی کلاس بس اسٹینڈز کے قیام کو وہ ریگولیٹ نہیں کرتے۔
- موٹر وہیکل رولز 1969 کے رول 253 کے تحت ڈی کلاس بس اسٹینڈ ایک علیحدہ کیٹیگری کے طور پر قائم ہو سکتا ہے۔
-
فیس اور ٹیکس میں فرق:
- ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جمع کی جانے والی "فیس" کو "ٹیکس" نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہ مخصوص مقصد (مثلاً پارکنگ کی سہولت) کے لیے لی جاتی ہے۔
- درخواست گزار چونکہ یہ سہولت استعمال نہیں کرتا تھا، اس لیے اس پر فیس کا اطلاق غیر قانونی ہے۔
-
فیصلے کا نتیجہ:
- عدالت نے جنرل بس اسٹینڈ فیس کے مطالبے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کے حق میں فیصلہ دیا اور آئینی درخواست منظور کر لی۔
-
نظائر کا حوالہ:
- فیصلے میں مختلف عدالتی نظائر کا حوالہ دیا گیا، جو فیس اور ٹیکس کے فرق اور قانونی اصولوں پر روشنی ڈالتے ہیں۔
یہ نکات اس کیس کے قانونی پہلوؤں کو واضح کرتے ہیں اور آئندہ کے لیے ایک نظیر قائم کرتے ہیں۔

No comments:
Post a Comment