بیوی کا دوسری شادی کے خلاف استغاثہ بذریعہ (Power of attorney ) مختار مسترد۔
1. فیملی کورٹ کا اختیار:
فیملی کورٹ مسلم فیملی لاء آرڈیننس 1961 کے تحت کسی بھی جرم کی سماعت اور اس پر کارروائی کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
2. شکایت دائر کرنے کا حق:
درخواست گزار (بیوی) نے اپنے وکیل کے ذریعے شکایت دائر کی تھی، مگر عدالت نے اس پر اعتراض کیا کہ درخواست گزار کو وکیل کے ذریعے شکایت دائر کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
3. دوسری شادی کی اجازت:
شوہر نے بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی تھی، جس پر بیوی نے شکایت کی تھی کہ یہ عمل مسلم فیملی لاء کے تحت غیر قانونی ہے۔
4. نچلی عدالتوں کے فیصلے:
فیملی کورٹ اور ایپلیٹ کورٹ نے درخواست گزار کی شکایت مسترد کر دی تھی، جس کے خلاف درخواست گزار نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
5. ہائی کورٹ کا فیصلہ
: ہائی کورٹ نے نچلی عدالتوں کے فیصلوں میں کوئی بے قاعدگی یا غلطی نہ پائی اور درخواست کو مسترد کر دیا۔
6. مذکورہ مقدمات کی مثالیں:
عدالت نے مختلف سابقہ مقدمات کی مثالوں کا حوالہ دیا جن میں اس نوعیت کے فیصلے کیے گئے تھے، جن میں شکایتوں کو مسترد کیا گیا تھا۔
![]() |
2nd marriage case through power of attorney |
:

No comments:
Post a Comment