Translate

9/11/2025

2025 CLC 992 (Peshawar High Court) – Inheritance Dispute: Sect Change and Applicability of Shia Law


2025 CLC 992 (Peshawar High Court) – Inheritance Dispute: Sect Change and Applicability of Shia Law


وراثت کا تنازعہ – فرقہ کی تبدیلی اور شیعہ قانون وراثت کا اطلاق



---

تعارف


پاکستان میں وراثتی مقدمات میں فرقہ (Sect) کی حیثیت بہت اہم ہے، کیونکہ وراثت کی تقسیم سنی اور شیعہ قوانین میں مختلف طریقے سے ہوتی ہے۔ پشاور ہائی کورٹ کے اس اہم فیصلے (2025 CLC 992) میں بنیادی سوال یہ تھا کہ مرحوم کا تعلق کس فرقے سے تھا، تاکہ وراثت کا فیصلہ اسی کے مطابق کیا جا سکے۔


---

مقدمے کا پس منظر


مدعیہ (Plaintiff): مؤقف اختیار کیا کہ والد نے زندگی میں شیعہ فرقہ اختیار کر لیا تھا اور وصیت بھی شیعہ فقہ کے مطابق لکھی تھی۔

مدعا علیہان (Defendants): کہا کہ مرحوم پیدائشی سنی تھا اور کبھی شیعہ نہیں بنا، اس لیے وراثت سنی قانون وراثت کے مطابق تقسیم ہونی چاہیے۔


یوں پورا مقدمہ صرف اس نکتے پر مرکوز رہا کہ مرحوم اپنی وفات کے وقت کس فرقے کا پیروکار تھا۔


---

شہادتیں اور شواہد


1. Plaintiff کے گواہان:


ایک گواہ نے کہا کہ مرحوم کی نماز جنازہ شیعہ طریقے پر ادا کی گئی۔

دیگر دو گواہوں نے مانا کہ مرحوم پیدائشی سنی تھا لیکن بعد میں شیعہ فرقہ اختیار کر لیا۔



2. Defendants کے گواہان:


DW-1 نے بیان دیا کہ مرحوم کی دو نماز جنازہ ادا کی گئیں: ایک شیعہ طریقے پر اور دوسری سنی طریقے پر۔

عدالت نے اس مولوی کو بطور Court Witness (CW-1) طلب کیا۔

CW-1 نے واضح کہا کہ مرحوم شیعہ فرقے کا پیروکار تھا اور اس نے مرحوم کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی تھی۔





---

قانونی اصول


فرقہ تبدیل کرنے کا حق (Para 31, Muhammadan Law):
کوئی بھی مسلمان مرد یا عورت جو بالغ ہو، وہ اپنا فرقہ یا ذیلی فرقہ تبدیل کر سکتا ہے۔ فرقہ تبدیل کرنے کے بعد اس پر نئے فرقے کا قانون وراثت لاگو ہوگا۔

شیعہ قانون وراثت (Para 88, Muhammadan Law):
وراثت میں ورثاء کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:

1. خونی رشتہ دار (Heirs by Consanguinity)


2. زوجین (Heirs by Marriage)



خونی رشتہ دار تین طبقات میں تقسیم ہیں، اور ایک طبقے کے موجود ہونے پر اگلا طبقہ حصہ نہیں لیتا۔



---

عدالت کے مشاہدات (Findings)


شہادتوں سے یہ بات ثابت ہوئی کہ مرحوم نے زندگی میں شیعہ فرقہ اختیار کر لیا تھا۔

مرحوم نے اپنی زندگی میں وصیت بھی شیعہ فقہ کے مطابق لکھی تھی، جو فرقہ بدلنے کا مضبوط ثبوت ہے۔

Defendants یہ ثابت نہ کر سکے کہ مرحوم اپنی وفات تک سنی ہی رہا۔



---

عدالت کا فیصلہ (Conclusion)


عدالت نے قرار دیا کہ مرحوم شیعہ فرقے کا پیروکار تھا۔

وصیت درست اور قانونی ہے۔

وراثت شیعہ قانون وراثت کے مطابق تقسیم ہوگی۔

مدعا علیہان کی نظرثانی درخواست Dismissed in limine کر دی گئی۔



---

اہم نکات


1. ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ بالغ مسلمان اپنی مرضی سے فرقہ تبدیل کر سکتا ہے۔


2. ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ وراثت کا قانون مرحوم کے آخری فرقے کے مطابق لاگو ہوگا۔


3. ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ نماز جنازہ اور گواہوں کے بیانات فرقہ ثابت کرنے میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔


4. ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ وصیت کا شیعہ فقہ کے مطابق ہونا فرقہ اختیار کرنے کا قوی ثبوت ہے۔


5. ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ مدعا علیہان اپنی بات ثابت کرنے میں ناکام رہے اور ان کی درخواست ناقابلِ سماعت ہے۔




---

نتیجہ


یہ فیصلہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان میں وراثتی مقدمات میں مرحوم کا فرقہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں فرقہ تبدیل کر لے، تو اس پر اسی فرقے کا قانون لاگو ہوگا۔ وصیت اور نماز جنازہ جیسے شواہد عدالت کے سامنے فرقہ ثابت کرنے کے لیے نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔


---

5. عدالت کے مشاہدات (Findings)




شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ مرحوم نے اپنی زندگی میں شیعہ مسلک اختیار کیا تھا۔

مدعیہ نے یہ بھی ثابت کیا کہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں ایک وصیت (Will-Deed) لکھی تھی جو شیعہ اصولوں کے مطابق درست تھی۔

مدعا علیہان یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ مرحوم اپنی زندگی کے آخری وقت تک سنی ہی رہا۔

عدالت نے قرار دیا کہ شیعہ فقہ کے مطابق وراثت تقسیم ہوگی۔


---

6. عدالت کا فیصلہ (Conclusion)




عدالت نے مدعیہ (Plaintiff) کے حق میں فیصلہ دیا۔

قرار دیا کہ:

مرحوم نے اپنی زندگی میں شیعہ فرقہ اختیار کیا،

اس کی وصیت بھی درست اور قانونی ہے،

وراثت شیعہ قانون وراثت کے مطابق تقسیم ہوگی۔

نتیجہ: مدعا علیہان کی نظرثانی درخواست خارج (Dismissed in limine) کر دی گئی۔


---

7. اہم نکات (Key Takeaways)



8. فرقہ تبدیل کرنے کا حق: کوئی بھی بالغ مسلمان اپنی مرضی سے فرقہ یا ذیلی فرقہ بدل سکتا ہے، اور اس کے بعد اس پر نئے فرقے کا قانون لاگو ہوگا۔


9. وراثت میں فرقے کی حیثیت: وراثت کا قانون اس بات پر منحصر ہے کہ مرحوم اپنی زندگی کے آخری وقت میں کس فرقے سے تعلق رکھتا تھا۔


10. شہادت کا کردار: گواہان کے بیانات، خاص طور پر نماز جنازہ پڑھانے والے اور عدالت کے بلائے گئے گواہ کا بیان، فیصلے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔


11. وصیت کی حیثیت: اگر وصیت کسی خاص فقہ کے مطابق کی گئی ہو تو یہ اس بات کا قوی ثبوت ہے کہ مرحوم نے اس فقہ کو اختیار کیا تھا۔




---

📌 Case Brief (خلاصہ جدول کی شکل میں):


پہلو تفصیل

تنازعہ مرحوم سنی تھا یا شیعہ؟ وراثت کا قانون کس پر لاگو ہوگا؟
Plaintiff کا مؤقف والد نے شیعہ فرقہ اختیار کیا اور وصیت بھی لکھی
Defendants کا مؤقف مرحوم پیدائشی سنی تھا، شیعہ نہیں بنا
شواہد جنازہ شیعہ طریقہ پر، گواہوں کا بیان، وصیت
قانونی اصول بالغ مسلمان فرقہ تبدیل کر سکتا ہے (Muhammadan Law, Para 31)
عدالت کا فیصلہ مرحوم شیعہ فرقہ کا پیروکار تھا، وراثت شیعہ قانون کے مطابق ہوگی
نتیجہ نظرثانی درخواست خارج


---

✨ یہ فیصلہ اس بات کو مضبوط کرتا ہے کہ فرقہ وارثت میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور اگر مرحوم نے اپنی زندگی میں فرقہ بدلا ہے تو اس کے بعد وراثت اسی فرقے کے اصولوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔

Must read Judgement



Posted by Legal Luminaries

2025 CLC 992
----Inheritance---Shia law— Principles---Shia Law of inheritance divides heirs into two groups, namely, (1) heirs by consanguinity, that is, blood relation, and (2) heirs by marriage, that is, husband and wife---Heirs by consanguinity are divided into three classes and each class is sub-divided into two sections---Para 88 of Chapter 8 of the principles of Muhammadan Law provided three classes of heirs; [Peshawar] (d) 992

2025 CLC 992
----Sect/sub-sect by birth, renouncing of---Scope and effect---Sect of the deceased---Proof---Inheritance---One of the witnesses produced by the respondent/plaintiff stated that he led the Janaza (funeral) prayer of deceased as per Shia sect---One of the witnesses of the petitioners/defendants (DW-1) stated that two funeral prayers of the deceased were offered; one, as pre Shia sect, and the other, as per Sunni sect led by a Maulvi (prayer leader)---On the request of said witness, prayer leader was summoned but he was abandoned---Subsequently, the prayer leader was examined as a Court Witness (CW-1), who stated in his statement that the deceased was follower of Shia sect and that he (prayer leader) had not led his Janaza (funeral) prayer---Two of the (six) witnesses of respondent/plaintiff admitted in their cross-examination that by birth the deceased was Sunni but that he (deceased) later on adopted Shia sect---Under Para 31 of Chapter 3 of Principles of Muhammadan Law, a Muhammadan male or female who has attained the age of puberty, may renounce the doctrines of the sect or sub-sect to which he or she belongs and adopt the tenets of the other sect or any other sub-sect and he or she will thenceforth be subject to the law of the new sect or sub-sect---Respondent/plaintiff had proved on record that her father was follower of Shia sect and he validly scribed the will-deed---No mis-reading, non-reading or unlawful exercise of jurisdiction had been pointed out and both the Courts below had passed the impugned judgments/decrees after appreciation proper of the was record/evidence, thereof the concurrent finding could not be interfered with---Revision petition, being meritless, dismissed in limine, in circumstances. [Peshawar] (c) 992




For more information call us 0092-324-4010279 Whatsapp Dear readers if u like this post plz comments and follow us. Thanks for reading .as you know our goal is to aware people of their rights and how can get their rights. we will answer every question, so we need your help to achieve our goal. plz tell people about this blog and subscribe to our youtube channel and follow us at the end of this post.


































 




































No comments:

Post a Comment

Featured Post

Court Marriage Process in Pakistan 2025 | Complete Urdu Guide

Court Marriage Process in Pakistan (2025 Latest Guide) کورٹ میرج پاکستان 2025 مکمل رہنمائی Last Updated: June 2025 Court marriage Pakis...