![]() |
| Partition had taken place between parties in year 1963 and in such regard a partition deed dated 22-12-1963 |
جائیداد کی تقسیم اور قانونی حیثیت: پشاور ہائی کورٹ کا ایک اہم فیصلہ
وراثت اور جائیداد کی تقسیم کے مقدمات میں اکثر دیر سے کیے گئے دعوے پیچیدگی پیدا کرتے ہیں۔ حالیہ ایک فیصلے (2024 YLR 1227, Peshawar High Court) میں پشاور ہائی کورٹ نے اہم اصول طے کیے جو جائیداد کی تقسیم اور وارثین کے حقوق کے حوالے سے راہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
کیس کا پس منظر
درخواست گزار (امیر زادہ) نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں اپنے مورث کے وراثتی حق کے تحت جائیداد میں حصہ ملنا چاہیے، جبکہ مخالف فریق (جعفر شاہ) نے مؤقف اپنایا کہ یہ جائیداد پہلے ہی تقسیم ہو چکی ہے۔ نچلی عدالتوں نے درخواست گزار کا دعویٰ مسترد کر دیا، جس کے خلاف انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
عدالت کے اہم نکات
- تقسیم کا معاہدہ: جائیداد کی تقسیم 1963 میں تحریری معاہدے (Partition Deed) کے ذریعے ہو چکی تھی، جسے درخواست گزاروں نے خود تسلیم کیا۔
- مورث کا کردار: درخواست گزاروں کا مورث 8 سال تک زندہ رہا لیکن اس نے تقسیم کو کبھی چیلنج نہیں کیا۔
- دیر سے دعویٰ: درخواست 2008 میں دائر کی گئی، جو تقسیم کے 45 سال بعد تھی، اس لیے یہ ناقابلِ سماعت تھی۔
- قانونی حیثیت (Locus Standi): چونکہ مورث نے خود تقسیم کو چیلنج نہیں کیا، اس لیے اس کے ورثاء کو بھی ایسا کرنے کا حق حاصل نہیں تھا۔
- عدالتی فیصلہ: ہائی کورٹ نے نچلی عدالتوں کے فیصلوں میں مداخلت سے انکار کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔
قانونی نکتہ جو سیکھنے کو ملا
یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ اگر جائیداد کی تقسیم پر کوئی اعتراض ہو تو مورث کو اپنی زندگی میں ہی قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کے ورثاء کئی دہائیوں بعد اس تقسیم کو چیلنج نہیں کر سکتے۔
نتیجہ
پشاور ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ وراثتی اور جائیداد کے مقدمات میں ایک نظیر (precedent) بن سکتا ہے۔ ایسے کیسز میں بلاوجہ تاخیر سے دائر دعوے ناقابلِ سماعت ہو سکتے ہیں، اور عدالتیں ایسے معاملات میں مداخلت سے گریز کرتی ہیں۔ لہٰذا، اگر کسی کو جائیداد کی تقسیم پر اعتراض ہو، تو بر وقت قانونی کارروائی کرنا ضروری ہے۔
Citation Name : 2024 YLR 1227 PESHAWAR-HIGH-COURT
Side Appellant : AMIR ZADA
Side Opponent : JAFAR SHAH
Ss. 42 & 57---Suit for declaration and injunction---Concurrent findings of facts by two Courts below---Partition of property--- Locus standi--- Death of predecessor-in-interest--- Petitioners/ plaintiffs claimed their right in suit property on the basis of inheritance ---Trial Court and Lower Appellate Court dismissed suit and appeal respectively filed by petitioners/plaintiffs---Validity---Partition had taken place between parties in year 1963 and in such regard a partition deed dated 22-12-1963 was also executed---Petitioners/plaintiffs admitted such fact in their evidence---After execution of partition deed, predecessor-in-interest of petitioners / plaintiffs remained alive for about 8 years, who in his lifetime had neither challenged validity and authenticity of partition deed, nor approached Civil Court by filing any suit against his brother---Petitioners/plaintiffs for their Shari shares in legacy of their predecessor-in-interest had no locus standi to claim the same through filing of suit in year 2008---High Court declined to interfere in concurrent findings of facts arrived by two Courts below which were result of proper appraisal of facts and circumstances and evidence so recorded---Revision was dismissed in circumstances

No comments:
Post a Comment