مندرجہ بالا مقدمہ "2024 CLC 1047" میں لاہور ہائی کورٹ (راولپنڈی بینچ) نے درخواست گزاروں کی آئینی درخواست مسترد کر دی۔ یہ معاملہ پنجاب حکومت کی گندم کوٹہ پالیسی کے حوالے سے تھا، جس پر درخواست گزار (آٹے کی ملوں کے مالکان) کو اعتراض تھا۔
فیصلہ کا خلاصہ:
1. قانون سازی اور پالیسی سازی کا دائرہ کار:
- عدالت نے تسلیم کیا کہ قانون سازی عوامی نمائندوں کا کام ہے، اور ایگزیکٹو کو پالیسی بنانے کا خصوصی اختیار حاصل ہے۔
- پالیسی سازی کے دوران ایگزیکٹو کا تجربہ، بصیرت اور حکمت عملی اہم ہوتی ہے، اور عدالت عام طور پر ان معاملات میں مداخلت نہیں کرتی جب تک کہ کوئی واضح غیر قانونی عمل یا بدنیتی ثابت نہ ہو۔
2. آرٹیکل 18 (تجارت کی آزادی):
- آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 18 کے تحت کاروبار یا پیشے کی آزادی کا حق غیر محدود نہیں بلکہ مخصوص قانونی پابندیوں کے تحت ہے۔
- پنجاب فوڈ اسٹفس (کنٹرول) ایکٹ، 1958 کی دفعہ 3 حکومت کو پالیسی سازی کا اختیار دیتی ہے۔
3. عدالتی دائرہ اختیار:
- عدالت کا کردار صرف قانون کی تشریح اور تنازعات میں ثالثی تک محدود ہے۔
- اس مقدمے میں، حکومت کی پالیسی میں نہ تو بدنیتی ثابت ہوئی اور نہ ہی کوئی قانونی خلاف ورزی دکھائی دی گئی۔
حوالہ جات:
- Ibrahim Flour and General Mills v. Government of Punjab (PLD 2008 Lah. 184)
- Dossani Travels (Pvt.) Ltd. v. Travels Shop (Pvt.) Ltd. (PLD 2014 SC 1)
نتیجہ:
عدالت نے درخواست مسترد کر دی کیونکہ پالیسی سازی حکومت کا خصوصی اختیار ہے، اور اس میں کوئی غیر قانونی یا غیر منصفانہ پہلو سامنے نہیں آیا۔

No comments:
Post a Comment